Karachi: According to the news sources, the Association of Builders and Developers (ABAD) has stopped the construction work on all ongoing projects in Karachi.
The move came as a protest against uncertainty over the future of the housing schemes. The announcement was made by the Chairman of ABAD, Mohsin Sheikhani on Thursday.
Speaking to the media, Mohsin Sheikhani said that there is a common fear among the builders that their buildings would be demolished in the future. He added that the builders would have to restore the confidence of the general public and satisfy the investors.
“Tell us from which agency we get permission so that there was no action against the builders in the future,” he said. “We have no other choice but to stop work on all projects. We will take our protest to the whole of Pakistan,” he added.
Sheikhani also said that the government should take the responsibility to check if there were any discrepancies in the project’s license. He also announced that ABAD would stop the work on all residential and commercial projects worth Rs. 900 billion. in Karachi.
کراچی: نیوز ذرائع کے مطابق ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (اے بی اے ڈی) نے کراچی میں جاری تمام منصوبوں پر تعمیراتی کام روک دیا ہے۔
یہ اقدام ہاؤسنگ سکیموں کے مستقبل پر غیر یقینی صورتحال کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا ہے۔ اس بات کا اعلان آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے جمعرات کو کیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن شیخانی نے کہا کہ بلڈرز میں ایک عام خدشہ ہے کہ مستقبل میں ان کی عمارتیں گرائی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلڈرز کو عوام کا اعتماد بحال کرنا ہو گا اور سرمایہ کاروں کو مطمئن کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ ہم نے کس ایجنسی سے اجازت لی ہے تاکہ مستقبل میں بلڈرز کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو۔ "ہمارے پاس تمام منصوبوں پر کام روکنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہم اپنا احتجاج پورے پاکستان میں لے کر جائیں گے۔
شیخانی نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو یہ جانچنے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کہ آیا پراجیکٹ کے لائسنس میں کوئی تضاد ہے یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ (اے بی اے ڈی) 900 ارب روپے کے تمام رہائشی اور تجارتی منصوبوں پر کام روک دے گا۔ ۔